Top 10 bast girls name
February 3, 2017فجر کی نماز کے فضائل
February 3, 2017حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے دین اسلام کو مکمل کرنے کا اعلان حجتہ الوداع کے آخر میں فرمایا اور پھر اس روح پرور خطاب میں امت کو تبلیغ دین کا راست رستہ دکھایا۔
حکم فرمایا کہ “اب تم دنیا میں پھیل جاو اور جو کتاب میں تم میں
چھوڑے جا رہا ہوں، میری سنت کے ساتھ یہ اللہ کا پیغام پوری دنیا میں
پھیلا دو”۔
اس کے بعد انبیاء کرام کے خلفاء یعنی اولیاء اللہ تمام دنیا میں یہ بہترین
زمہ داری پوری کرنے نکل کھڑے ہوئے۔
اولیاء کرام نے سنت نبوی پر من و عن عمل کرتے ہوے غیر عرب
علاقوں میں اللہ کا پیغام پہنچایا۔
بلکل اس طرح جیسے ہمارے پیارے نبی ﷺ نے اسلامی ریاست کے قیام
سے پہلے عرب معاشرے میں ایک مصلح بن کر معاشرے کو ترتیب
دیا بلکل اسی طرح اولیاء اللہ نے بھی اسلام کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ
معاشرے کی تربیت پر زور دیا۔
ہر معاشرے کی تین بڑی اکائیاں ہوتیں ہیں اور اگر دین کو صحیح
نافذالعمل کرنا نیت میں شامل ہو تو دین کے ذریعے ان تین اکائیوں پر
کام کرنا اس معاشرے کو ہر قسم کی انتہا پسندی سے دور کرتا ہے۔
یہ تین اکائیاں ہیں۔
▪️معاشرت
▪️معیشت
▪️اور سیاس
اگر کسی وجہ سے معاشرے کی معاشرتی یعنی سوشل ٹریننگ نہیں
ہوتی تو اس معاشرے میں معاشرتی بے انصافی اس معاشرے کو
کھوکھلا کر دیتی ہے۔ معاشرے طبقات میں اس قدر بٹ جاتا ہے کہ
انسانیت ہی دم توڑ جاتی ہے۔
بلکل اسی طرح اگر معاشرے میں معاشی بدنظمی ہوگی تو غریب غریب
تر اور امیر امیر تر ہوتا جائے گا۔ جو آگے جا کے جھوٹ، فریب،
چوری اور قتل جیسی برائیوں کی جڑ کو مضبوطی فراہم کرے گا۔
اب اگر ایسے معاشرے کی سیاسی قوتوں کو راہنمائی نہ ملے تو ظلم کا
بازار گرم ہوگا۔ نفسا نفسی کا عالم ہوگا اور سلطنت کے حکمران اور
رعایا میں تعلق ختم ہو جائے گا۔
مغربی سیاسی افکار کے حساب سے بھی عوام کے بغیر ریاست کا قیام
ممکن نہیں ہے تو پھر اگر عوام اور حکمران ایک پیج پر نا ہوں تو وہ
ریاست قائم نہیں رہ سکتی۔
اسلامی تاریخ کا بغور جائزہ لیا جائے تو وہ اولیاء کرام جنھوں نے ان
تینوں اکائیوں پر دین اسلام کے تناظر میں معاشروں کو ترتیب دینے کا
قیاس کیا ان کے نام آج بھی زندہ ہیں۔
معاشرے کی تیسری اکائی سیاست کا کردار معاشروں میں کلیدی حیثیت
رکھتا ہے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ہر دور میں اولیاکرام کا حکمرانوں
سے ایک روحانی تعلق رہا۔ اس تعلق پر ایک طرف عادل حکمرانوں
نے اللہ کی زمین پر انصاف کا قیام کیا تو دوسری طرف تاریخ میں کچھ
ایسے بدبخت حکمران بھی گزرے جنھوں ان اولیاء کرام سے دین کی
روشنی لینا اپنی ہتک عزت سمجھا۔
لیکن تاریخ اسلام ان دونوں طرح کے حکمرانوں خوب پہچانتی ہے۔فاتح
یروشلم سلطان صلاح الدین ایوبی ہوں یا دین الہی جیسی شرانگیزی والا
شہنشاہ اکبر، فاتح قسطنطنیہ ترک سلطان محمد فاتح ہوں یا امام ابو
حنیفہ کو زندان میں ڈالنے والا دوسرا عباسی خلیفہ منصور، تاریخ سب
کو جانتی ہے۔
آج ہمیں صوفیاء کرام کو سمجھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ معاشرے
کی تربیت ناپید ہے۔
ان سنی باتیں
suffa tul islam.com
1 Comment
Masha Allah g acha Likha Hai brother