
haikal sulemani history ہیکل سلیمانی
February 21, 2025تقلید کی بحث
تقلید کے باب میں پانچ باتیں خیال میں رکھنا ضروری ہیں۔ تقلید کے
معنی اور اس کی قسمیں تقلید کونسی ضروری ہے اور کونسی منع تقلید
کسی پر لازم ہے اور کس پر نہیں تقلید کے واجب ہونے کے دلائل تقلید
پر اعتراضات اور انکے مکمل جوابات اس لیے اس بحث کے پانچ باب
کئے جاتے ہیں۔
باب نمبر 1
تقلید کے معنی اور اس کی اقسام
تقلید کے دو معنی ہیں، ایک لغوی دوسرے شرعی ۔ لغوی معنی ہیں
قلاوہ در گردن بستن گلے میں ہار یا پٹہ ڈالنا۔ تقلید کے شرعی معنی یہ
ہیں کہ کسی کے قول و فعل کو اپنے پر لازم شرعی جانا یہ سمجھ کر
کہ اس کا کلام اور اس کا کام ہمارے لیے حجت ہے کیونکہ یہ شرعی
حق ہے جیسے کہ ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول و فعل اپنے
لیے دلیل سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ میں نظر نہیں کرتے۔
sources
حاشیه حسامی باب متابعت رسول اللہ صلی ﷺ میں صفحہ ۸۲ پر شرح
مختصر المنارے نقل کیا اور یہ عبارت نور الانوار بحث تقلید میں بھی
.ہے
التَّعْلِيدُ انْبَاءُ الرَّجُلِ غَيْرَهُ فِيمَا سَمِعَهُ يَقُولُ أَوْ فِي فِعْلِهِ عَلَى زَعْمٍ أَنَّهُ مُحَقِّقٌ
بِلَا نَظُرِ فِي الدَّلِيلِ
translation of this arabic
تقلید کے معنی ہی کسی شخص کا اپنے غیر کی اطاعت کرنا اس میں
جو اسے کہتے ہوئے یا کرتے ہوئے سن لے یہ کجھ کر کہ وہ اہل
تحقیق میں سے ہے بغیر دلیل میں نظر کیے ہوئے ۔“
نیز امام غزالی کتاب المتصفی جلد دوم صفحہ ۳۸۷ میں فرماتے ہیں
التَّقْلِيدُ هُوَ قَبُول قَول بلا حُجَّتِهِ ۔ مسلم الثبوت میں ہے التَّقْلِيدُ الْعَمَلُ بِقَوْلِ
الْغَيْرِ مِنْ غَيْرِ حُجة – ترجمہ وہ ہی جو اوپر بیان ہوا اس تعریف سے
معلوم ہوا کہ حضور علیہ سلام اطاعت کرنے کو تقلید نہیں کہہ سکتے۔
کیونکہ انکا ہر قول و فعل دلیل شرعی ہے۔ تقلید میں ہوتا ہے دلیل
شرعی کو نہ دیکھنا۔ لہذا ہم حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے امتی
کہلائیں گے نہ کہ مقلد ۔ اس طرح صحابہ کرام بیا و ائمہ دین حضور
علی الشام کے امتی ہیں نہ کہ مقلد اسی طرح عالم کی اطاعت جو عام
مسلمان کرتے ہیں اس کو بھی تقلید نہ کہا جائے کیوں کہ کوئی بھی ان
عالموں کی بات یا ان کے کام کو اپنے لیے حجت نہیں بناتا ۔ بلکہ یہ
مجھ کر ان کی بات مانتا ہے کہ مولوی آدمی ہیں کتاب سے دیکھ کر کہ
رہے ہوں گے اگر ثابت ہو جائے کہ ان کا یہ
فتوی غلط تھا، کتب فقہ کے خلاف تھا تو کوئی بھی نہ مانے بخلاف
قول امام ابو حنیفہ کہ اگر وہ حدیث یا قرآن یا اجماع امت کو دیکھ کر
مسئلہ فرمادے تو بھی قبول اور اگر اپنے قیاس سے حکم دیں تو بھی
قبول ہوگا یہ فرق ضرور یادر ہے۔
types of taqleed
تقلید دو طرح کی ہے تقلید شرعی اور غیر شرعی تقلید شرعی تو
شریعت کے احکام میں کسی کی پیروی کرنے کو کہتے ہیں ۔ جیسے
روزہ نماز حج ، زکوۃ وغیرہ کے مسائل میں آئمہ دین کی اطاعت کی
جاتی ہے اور تقلید غیر شرعی دنیاوی باتوں میں کسی کی پیروی کرتا
ہے جیسے طبیب لوگ علم طب میں بوعلی سینا کی اور شاعر لوگ
داغ ، امیر یا مرزا غالب کی یا نحوی صرفی لوگ سیبویہ اور خلیل کی
پیروی کرتے ہیں اس طرح ہر پیشہ ور اپنے پیشہ میں اس فن کے
ماہرین کی پیروی کرتے ہیں یہ تقلید دنیاوی ہے۔
صوفیائے کرام جو وظائف واعمال میں اپنے مشائخ کے قول وفعل کی
پیروی کرتے ہیں وہ تقلید دینی تو ہے مگر تقلید شرعی نہیں بلکہ تقلید
فی الطریقت ہے۔ اس لیے کہ یہ شرعی مسائل حرام و حلال میں تقلید
نہیں ۔ ہاں جس چیز میں تقلید ہے وہ دینی کام ہے۔